اردو لازمی
سوال نمبر ۱: مندرجہ ذیل اقتباسات میں سے کسی دو اقتباسات کی تشریح و سباق کے حوالے سے کیجیے۔
الف۔ ساءل اپنے اندوختے کو جو بھیک کے ذریعے اس نے پیدا کیا ہے چھپاتا ہے اور باوجود استطاعت کے اپنی ناداری کا اظہار کرتا ہے اس طرح کفران نعمت، دروغ گوءی اور مکاری کے سخت ترین گناہوں کو اپنی کامیابی گردانتا ہے۔
ب۔ ملک و ملت کی جنگ ابھی جاری ہے لیکن نعرہ جنگ خاموش ہے۔ فتح و شکست تو اسی لءے بناءے گءے ہیں کہ فتح و شکست ہوتی رہے لیکن جنگ آزما کہاں ہے۔ شہادت کس کو نصیب ہوگی۔ ایسا حسین رضی اللہ عنہ کہاں جس کو خود یزید کی تلاش ہو۔
ج۔ وہ تمام اشخاص جو کسی مذہب کے حلقہ اطاعت میں داخل ہوں نا ممکن ہے کہ وہ کسی ایک ہی صنف انسانی سے متعلق ہوں۔ اس دنیا کی بنیاد ہی اختلاف عمل ہر ہے۔ باہمی تعاون اور مختلف پیشوں اور کاموں کے ذریعے یہ دنیا چل رہی ہے۔
د۔ آج ہماری مادی ترقی بام عروج پر ہے لباس، سامان، گھر اور روءے زمین پر انسانی عقل کی کارگزاریاں نمایاں ہیں اور اسی نے زندگی کی مصنوعی آساءشیں بھی مہیا کی ہیں لیکن ساتھ ہی اس نے اپنے ماحول کو جن آلاءشوں کی آما چگا بنایا ہے وہ آج ہمارے لءے لمحہ فکریہ بن گءی ہے۔
نوٹ: اسباق براءے اقتباسات
سیرت محمدی صلی اللہ علیہ وسلم کی جامعیت
مولانا محمد علی جوہر
اردو ذریعہ تعلیم
آو سب مل کر کوشش کریں
عزم و جزم
مجسمہ
محسن الملک
چند لمحے سجاد حیدر کے ساتھ
اسلام میں گداگری کی مذمت
شفاء الملک مرحوم
سوال نمبر 2: مندرجہ ذیل میں سے کسی ایک نثر نگار کے طرز تحریر پر تبصرہ کیجیے۔
سر سید احمد خان
مولوی عبدالحق
مرزا فرحت اللہ بیگ
پروفیسر رشید احمد صدیقی
سوال نمبر 3: مندرجہ ذیل میں سے کسی ایک سبق کا خلاصہ تحریر کیجیے۔
مجسمہ
ہم سفر
بدلہ
سمندر کا دل
چور
سوال نمبر 4: اردو افسانہ کی تاریخ کو بیان کیجیے۔
یا
اردو ڈرامہ نگاری کی مختصر تاریخ کو بیان کیجیے۔
یا
غلام عباس اور سادت حسن منٹو میں سے کسی ایک کی افسانہ نگاری پر تبصرہ کیجیے۔
یا
سید امتیاز علی تاج کی ڈرامہ نگاری کی خصوصیات بیان کیجیے۔
سوال نمبر 5 الف: مندرجہ ذیل اشعار میں سے کسی تین کی تشریح شاعر کے حوالے سے کیجیے۔
تیرا ہی حسن جنگ میں ہر چند ہے مدجزن ؔ تس پر بھی تشنہ کام دیدار ہیں تو ہم ہیں
یا
واءے نادانی کہ وقت مرگ یہ ثابت ہوا ؔ خواب تھا جو کچھ کہ دیکھا جو سنا افسانہ تھا
لے سانس بھی آہستہ کہ نازک ہے بہت کام ؔ آفاق کی اس کارگہ شیشہ گری کا
یا
آفاق کی منزل کو گیا کون سلامت ؔ اسباب لٹا راہ میں یاں ہر سفری کا
آتش دوزخ میں یہ گرمی کہاں ؔ سوزغم ہاءے نہانی اور ہے
یا
بارہا دیکھیں ان کی رنجشیں ؔ پر کچھ اب کے سرگرانی اور ہے
ایک ہم میں کہ ہوءے ایسے پشیماں کہ بس ؔ ایک وہ ہیں کہ جنھیں چاہ کے ارماں ہوں گے
یا
اگر غفلت سے باز آیا تو جفا کی ؔ تلافی کی بھی ظالم نے تو کیا کی
ہم جس پر مررہے ہیں وہ ہے بات ہی کچھ اور ؔ عالم میں تجھ سے لاکھ سہی تو مگر کہاں
یا
ہوتی نہیں قبول دعا ترک عشق کی ؔ دل چاہتا نہ ہو تو زباں میں اثر کہاں
دل کو تھا حوصلہ عرض تمنا سو انہیں ؔ سرگزشت سب ہجراں بھی سناءی نہ گءی
یا
ہم سے پوچھا نہ گیا نام و نشاں بھی ان کا ؔ جستجو کی کوءی تمہید اٹھاءی نہ گءی
میں تجھ کو بتاتا ہوں، تقدیر امم کیا ہے ؔ شمشیر و سناں اول، طاوس و رباب آخر
یا
نہیں اس کھلی فضاء میں کوءی گوشہ فراغت ؔ یہ جہاں عجب ہے نہ قفس نہ آشیانہ
دوستو! اس چشم و لب کی کچھ کہو جس کے بغیر ؔ گلستان کی بات رنگین ہے نہ میخانے کا نام
یا
تو کہاں جاءے گی کچھ اپنا ٹھکانہ لے کر ؔ ہم تو کل خواب عدم میں شب ہجراں ہوں گے
سوال نمبر 4 ب: مندرجہ ذیل میں سے کسی ایک بند کی تشریح شاعر کے حوالے سے کیجیے۔
کیا ان کو خبر تھی سینوں سے جوخون چرایا کرتے تھے ؔ اک روز اسی بے رنگی سے جھلکیں گی ہزاروں تصویریں
کیا ان کو خبر تھی ہونٹوں پر جو قفل لگایا کرتے تھے ؔ اک روز اسی خاموشی سے ٹپکیں گی ہزاروں تقریریں
سنبھلو کہ وہ زنداں گونج اٹھا، جھپٹو کہ وہ قیدی چھوٹ گءے
اٹھو کہ وہ بیٹھیں دیواریں، دوڑو کہ وہ ٹوٹیں زنجیریں
اک بگولے کی طرح بڑھتی ہوءی میدان میں ؔ جنگلوں میں آندھیوں کا زور دکھلاتی ہوءی
اک رخش بے عناں کی برق رفتاری کے ساتھ ؔ خندقوں کو پھاندتی، ٹیلوں سے کتراتی ہوءی
مرغزاروں میں دکھاتی جوءے شیریں کا خرام
وادیوں میں ابر کی مانند منڈلاتی ہوءی
یا
مندرجہ ذیل میں سے کسی ایک نظم کا مرکزی خیال لکھیں۔
حضرت فاطمہ الزہرا رضی اللہ عنہما کی رخصتی
اکبر اور مغربی تعلیم
شکست زنداں کا خواب
جشن بے چارگی
سوال نمبر 5: مندرجہ ذیل میں سے کسی ایک شاعر کے کلام کی خصوصیات بیان کیجیے۔
میر تقی میر
حکیم مومن خان مومن
اکبر الہ آبادی
فیض احمد فیض
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
very good, but fonts are too small to read.
ReplyDelete